نور عین بہار محمد (مظفر گڑھ)
كسان كى بيوى نے جو مكهن كسان كو تيار كر كے ديا تها وه اسے لے کر فروخت كرنے كے لیے اپنے گاؤں سے شہر كى طرف روانہ ہو گيا۔ یہ مكهن گول پيڑوں كى شكل ميں بنا ہوا تها ا ور ہر پيڑے كا وزن ايک كلو تها۔ شہر ميں كسان نے اس مكهن كو حسب معمول ايک دکان دار كے ہاتھوں فروخت كيا اور دكان دار سے چائے كى پتى، چينى، تيل اور صابن وغيره خريد كر واپس اپنے گاؤں كى طرف روانہ ہو گيا۔
كسان كے جانے بعد دكان دار نے مكهن كو فريزر ميں ركهنا شروع كيا۔ اچانک اسے خيال گزرا کہ كيوں نہ ايک پيڑے كا وزن كيا جائے۔ وزن كرنے پر پيڑا 9 سو گرام كا نكلا۔ حيرت و صدمے سے دكان دار نے سارے پيڑے ايک ايک كر كے تول ڈالے مگر كسان كے لائے ہوئے سب پيڑوں كا وزن ايک جيسا ہى تها۔ اگلے ہفتے كسان حسب سابق مكهن لے کر جيسے ہى دكان كے تهڑے پر چڑها، دوكان دار نے اسے دیکھ کر چیختے ہوئے كہا کہ وه دفع ہو جائے، كسى بے ايمان اور دهوكے باز شخص سے كاروبار كرنا اس كا دستور نہيں ہے۔ 9 سوگرام مكهن كو پورا ایک كلو كہہ كر بيچنے والے شخص كى وه شكل ديكهنا بهى نہيں چاہتا۔
كسان نے افسردگى سے دوكان دارکی طرف دیکھا اوركہا: ميرے بهائى مجھ سے بدظن نہ ہو۔ ہم تو غريب لوگ ہيں، ہمارے پاس تولنے كے لیے باٹ خريدنے كى استطاعت نہیں۔ آپ سے جو ايک كلو چينى لے کرجاتا ہوں، اسے ترازو كے ايک پلڑے ميں رکھ كر دوسرے پلڑے ميں اتنے ہی وزن كا مكهن تول كر لے آتا ہوں۔