علی  حسن (بہاول  پور)

ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ کسی ملک کا بادشاہ ایک دن بہت خوش تھا۔ اس نے اپنے وزیروں سے کہا کہ اعلان کرو جو شخص صبح سے لے کر غروب آفتاب تک زمین پر جتنے چکر مکمل کرے گا، وہ اسے دے دی جائے گی۔ ایک شخص نے اس کام کو کرنے کی ٹھان لی۔ اس نے صبح سویرے اٹھ کر چلنا شروع کر دیا، حتیٰ کہ اسے چلتے چلتے دوپہر کا وقت ہو گیا۔ اب اس نے سوچا کہ واپس لوٹ جاؤں لیکن اس کے دل میں لالچ پڑ گیا کہ ابھی تو بہت وقت باقی ہے، کیوں نہ یہ سامنے والا زرخیز پہاڑ اپنی جاگیر میںشامل کر لوں۔ چنانچہ اس نے ایسا ہی کیا اور لالچ  کے ہاتھوں مجبور ہو کر اس نے  آگے کی طرف بڑھنا شروع کر دیا۔ جب وہ اس پہاڑ پر پہنچا تو عصر کا وقت ہو چکا تھا۔ اس کے بعد اس نے واپسی کا ارادہ کیا لیکن عصر کے بعد وقت کا پتہ ہی نہ لگا۔ اب وہ شخص اس سوچ میں مبتلا ہو گیا کہ کاش میں لالچ نہ کرتا تو غروب آفتاب سے  پہلے واپس پہنچ جاتا لیکن اب کیا ہوسکتا تھا۔ وہ جتنی تیزی سے دوڑ سکتا تھا، اتنی ہی تیزی سے دوڑا لیکن ایسا لگتا تھا کہ وقت نے بھی اس کے ساتھ دوڑ لگائی ہوئی ہے۔ مسلسل بھاگتے بھاگتے جب اس کی ہمت جواب دے گئی اور سورج بھی غروب ہوگیا تو وہ اس جگہ پر گر پڑا اور چند ہی لمحوں بعد اس کی روح پرواز کر گئی۔ بعد میں جب بادشاہ نے اس کی لاش کو دیکھا تو وہ سمجھ گیا کہ اس کے لیے اتنی ہی زمین درکار تھی جو اس نے گڑھی ہے یعنی پاؤں سے لے کر ہاتھوں تک کی زمین اس کے نصیب میں تھی۔ چنانچہ اسے اسی جگہ پر دفن کر دیا گیا۔ سچ  کہا ہے کسی نے کہ لالچ کا  انجام  برا ہوتا ہے۔

شیئر کریں
  •  
  •  
  •  
  •  
  •  
  •  
  •  
  •  
  •  
  •  
  •  
750
6