سکول کے پلاٹ کی آپ بیتی

منیبہ عباس (لیہ)

میں ایک پلاٹ ہوں ۔ میں گورنمنٹ گرلز ہائی سکول کوثر آباد ، ضلع لیہ کا ایک حصہ ہوں۔ میں آج آپ کو جس صورت میں نظر آ رہا ہوں، میں پہلے ایسا کبھی نہ تھا۔ پہلے میرے سینے پر مٹی اور خود رو پودوں کا بہت سا جھاڑ جھنکاربکھراہوتا تھا۔ کبھی کبھار سکول کا  کوئی  مالی یا درجہ چہارم کا  کوئی ملازم میرے درختوں میں سے  کسی  ایک درخت کے سائے میں بیٹھ جاتا تو وہ گویا میرے لیے عید کا سا دن ہوتا،  وگرنہ عام حالات میں تو مجھ جیسے بدقسمت پلاٹ میں اُلو ہی بولتے تھے۔  میرے روز و شب ویران تھے۔ میں اپنی  اس خستہ حالی پر نوحہ کناں تھا ۔  بالآخر ایک دن میری فریاد اللہ تعالیٰ نے  سن  لی اور میری  بھی  قسمت  جاگ اٹھی۔ ہوا یوں کہ جب ہمارے سکول میں نئی پرنسپل صاحبہ تعینات ہو کر  آئیں  تو انہوں نے اپنی ساری توجہ پلاٹ کے سنوارنے پر مرکوز کر دی ۔ ایک دن مجھے مالیوں کی زبانی معلوم ہوا کہ پرنسپل صاحبہ نے بڑی سختی سے میری سجاوٹ کی تلقین کی ہے۔ یہ سن کر میں خوشی سے جھوم اٹھا ۔ پھر کیا تھا سارے مالی دیمک کی طرح مجھے لپٹ گئے ۔ کوئی مجھ پر اگے خود رو پودوں کو ہٹانے لگا تو کوئی میرے لیے خوب صورت بیجوں کی تلاش کرنے لگا۔ اب میرا حسن روز بروز بڑھنے لگا تھا۔ ہر وقت پرندے یہاں مزے سے رہتے جس سے مجھے مزہ آتا۔  جب سے سردیوں کا موسم شروع ہوا  ہے، کئی طالبات کچھ دیر کے لیے  یہاں آ کر بیٹھتی ہیں اور مختلف موضوعات  پر گفت  و شنید کرنے کے علاوہ فلم، ڈراموں اور حالات حاضرہ کی باتیں کرتی ہیں جنہیں سن کر میں خوش ہوتا ہوں۔ اکثر اوقات طالبات یہاں آ کر کھیل کی سرگرمیوں میں  بھی حصہ لیتی ہیں اور کنٹین سے مزے مزے کی چیزیں لے کر  یہاں بیٹھ  کر کھاتی ہیں۔ کبھی کبھار یہاں سکول کی ٹیچرز بھی آ جاتی ہیں  جن کی خوب صورت باتیں سن کر میں بہت محظوظ ہوتا ہوں۔ کئی طالبات یہاں سے یعنی میرے پودوں میں سے پھول توڑ کر بھی لے جاتی ہیں۔ ان کی  تعریف سے میں بہت خوش ہوتا ہوں اور رب کا شکر ادا کرتا ہوں۔

شیئر کریں
  •  
  •  
  •  
  •  
  •  
  •  
  •  
  •  
  •  
  •  
  •  
620
2