الفت عارف ( سرائے سدھو)

میرا نام الفت عارف ہے۔ میرا تعلق سرائے سدھو کے گاؤں جھلار دولتانہ سے ہے۔ تین برس کی عمر میں میرے والد کا سایہ میرے سر سے اٹھ گیا اور چار برس کی تھی تو والدہ کی شفقت سے بھی محروم ہو گئی۔ اس بھری دنیا میں میرا اپنی بہن کے سوا اور کوئی سہارا نہ رہا۔ تعلیم اور سکول کے لفظ کو میں جانتی تک نہ تھی۔ جب میری عمر پانچ برس ہوئی تو ایک دن گلی میں اپنی سہیلیوں کے ساتھ کھیلتے ہوئے ایک ٹریکٹر نے مجھے کچل ڈالا اور میں ایک مکمل ٹانگ سے معذور ہو گئی۔ اب میں تھی اور میری خاموش زندگی۔ ایک دن ہمارے علاقے کے سرکاری پرائمری سکول  کے استاد صاحب میرے گھر آئے اور مجھے سکول میں داخل کیا۔ میرے لیے سکول ایک انجان جگہ تھی۔ جہاں میں ایک ٹانگ پر ایک کلو میٹر پیدل چل کر روزانہ سکول آتی تھی۔ سکول کے اساتذہ کرام نے مجھ سے بہت محبت کی اور میری کفالت کا ذمہ لیا جس کی بدولت میں پانچویں کلاس پاس کر گئی۔ سکول میں جا کر یہ سیکھا کہ معذوری انسان کو تعلیم سے دور نہیں کر سکتی۔ میں ضلع خانیوال کے ڈپٹی کمشنر آغا ظہیر عباس شیرازی صاحب کی مشکور ہوں جو میرے بارے میں جان کر میرے گھر تشریف لائے اور میرے سر پر دست شفقت رکھا۔ ان کے آنے سے مجھ میں حوصلہ اور مزید تعلیم حاصل کرنے کا جذبہ پیدا ہوا۔ میری بھرپور خواہش ہے کہ میں اعلیٰ تعلیم حاصل کر کے ان جیسی بڑی افسر بنوں۔ میں تمام بچیوں سے گزارش کرتی ہوں کہ وہ دل جمعی سے تعلیم حاصل کریں۔ تعلیم کے بغیر ہماری زندگی کچھ بھی نہیں ہے۔ الحمدللہ آج میں گورنمنٹ گرلز ہائیر سکینڈری سکول میں جماعت ششم کی طالبہ ہوں اور یہ میری آپ بیتی ہے۔

شیئر کریں
  •  
  •  
  •  
  •  
  •  
  •  
  •  
  •  
  •  
  •  
  •  
1139
14