اپنے بچوں کے نفسیاتی مسائل کو سمجھیے

ڈاکٹر قسور عباس بھٹہ  (راجن پور)

 بچوں کی پڑھنے، لکھنے اور الفاظ کو سمجھنے کی اہلیت میں کمی ایک عام نفسیاتی مسئلہ بن چکا  ہے۔  زیر  نظر مضمون میں ہم والدین، اساتذہ اور معاشرے کے کردار پر روشنی ڈالیں گے کہ یہ تینوں کردار کس طرح بچوں کے معاون بن کر اس نفسیاتی مسئلے کو شکست دے سکتے ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ تینوں  کردار ایک  بچے کی شخصیت کو بہت متاثر کرتے ہیں لیکن اس میں  والدین کا  کردار نہایت ہی کلیدی ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ مرض والدین سے بچوں میں بھی منتقل ہوتا ہے ۔ بچوں کی تربیت اور شخصیت کو سنوارنے اور بگاڑنے میں والدین کا کلیدی کردار ہوتا ہے۔ والدین کو چاہیئےکہ وہ اپنے بچوں کی خوبیوں اور خامیوں سے آگاہ ہوں۔ یہ تب ہو سکتا ہے جب آپ ان کے ساتھ وقت گزاریں گے۔ اس  مرض میں مبتلا بچے میں  خود اعتمادی کافی کم ہوتی ہے۔  والدین کو چاہیئے کہ ان کا حوصلہ بنیں اور انہیں  بتائیں کہ اس مرض میں مبتلا بہت سی مشہور شخصیات مثلا آئن سٹائن  نے  اس مرض کو شکست دے کر کامیابی حاصل کی۔  اپنے بچوں میں حوصلہ بڑھانے کے لیے ان کی  کامیابیوں کا ذکر  کریں اور ناکامیوں پر ہمت بڑھائیں۔

 ماہرین  نفسیات کہتے ہیں کہ والدین کو چاہیئے کہ وہ اپنے بچوں کو کہانیاں اور اسباق سنوائیں۔  اس سے یہ فائدہ ہوگا کہ بچوں میں الفاظ کی آواز شناسی ہوگی  جیسا کہ کہا گیا ہے کہ ماں کی گود بچے کی پہلی درس گاہ ہے۔ بچے کی تربیت میں دوسرا اہم اور آئیڈیل کردار اساتذہ کا ہے۔ کیونکہ مذکورہ مسئلے میں بچے کا زیادہ تر واسطہ  والدین  کے بعد اپنے استادسے پڑتا ہے ۔  سب  سے پہلے استاد کو چاہیئے کہ وہ بچے سے جڑے مسئلے کو سمجھے کہ بچہ کیوں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کر رہا۔ تشدد یا ڈرانے سے بچے کی تخلیقی سوچ پر بہت برا اثر پڑتا ہے۔ اس مرض  میں مبتلا بچوں کو حرفوں کی آواز شناسی کروائیں۔ شروع شروع میں انہیں پڑھانے کی بجائے صرف اسباق اور کہانیاںسنوائیں۔ حرفوں کو ملا کر الفاظ بنانے وال گیمز کھیلائیں۔ پڑھاتے وقت بچوں کو اپنی طرف متوجہ رکھیں۔ اپنی آواز صاف اور اونچی رکھیں  تاکہ آپ کے منہ سے نکلے ہر حرف  اور الفاظ کی آواز مکمل سمجھ آ سکے۔ 

معاشرے کا کردار انسان سے جڑے ہر مسئلے میں بہت ہی اہم ہے۔ بچے کا واسطہ زیادہ تر معاشرے سے پڑتا ہے، چاہے وہ دوست ہو، ہمسایہ ہو یا رشتے دار۔ تاہم معاشرے کو چاہیئے کہ ان خاص بچوں کو ان کی کمی محسوس نہ ہونے دیں۔ ان خاص بچوں کا مذاق نہ اڑائیں۔ ان کے لیے مثبت سوچ رکھیں۔ اپنے بچوں کا خیال رکھیں اور پھلنے پھولنے میں ان کی مدد کریں۔

شیئر کریں
  •  
  •  
  •  
  •  
  •  
  •  
  •  
  •  
  •  
  •  
  •  
513
1