ساجدہ نظر(ملتان)
نوٹ: 25 اکتوبر 2021ء کو گورنمنٹ گرلز مسلم ہائی سکول پل موج دریا ملتان میں ہونے والے ایک افسوس ناک حادثے کے نتیجے میں ایک طالبہ عمارہ خلیل جاں بحق اور چار بچیاں زخمی ہو گئی تھیں، جاں بحق طالبہ کی ٹیچر نے اپنی اس آزاد نظم میں اپنے جذبات کی عکاسی کی ہے اور جاں بحق طالبہ کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔ (ادارہ)
کہاں ہو اب عمارہ تم
کہاں سے تم کو بلائیں ہم
بھول کیا ہوئی ہم سے
جوتم یوں روٹھ گئی ہم سے
غم تیری جدائی کا ملا ہے جو
بتا کیسے مٹائیں ہم ؟
تیری کتابیں وہ تیرا بستہ
جس میں تیرے بلندیوں کے تھے
خواب سارے، جواب بنے ہیں
سراب سارے، تیری کتابوں سے
تتلیوں کو نکلنا تھا بن کے خوشبو
میں ڈر رہی ہوں کہ
قلم تیرا لمس نہ پا کر سوال کر دے
کدھر گئی وہ گوہر نایاب جس نے
مجھ سے لکھ کر سنوارنا تھا
نصیب اپنا، قرین اپنا، طریق اپنا
تیری ساری ہم جولیاں بھی
تجھ بن اداس ہیں عمارہ
تیری ساری استاد بھی ہیں
نم ناک اور نوحہ کناں عمارہ
مہ طلعت جس نے بڑھ کر
تیرے خون آلود چہر ے کو
دیا تھا بوسہ نڈھال غم سے
پکار رہی ہے میری بچی، میری عمارہ
ہائے وہ کدھر گئی عمارہ
ابھی یہاں تھی، میرے آنگن کو کر کے
سونا کدھر گئی ہے، میری عمارہ
ہائے وہ کدھر گئی عمارہ؟؟
کاش میں اس کی جگہ پر ہوتی
تو ڈھال بنتی، اپنی بچی کو میں بچاتی
ہائے بلاؤ میری عمارہ، ابھی یہاں تھی
کدھر گئی وہ تو گلشن کا پھول تھی
میری ممتا بلک رہی ہے میری عمارہ
روحانی ماں کی حالت ہے بیاں سے باہر
تو جس نے تجھ کو جنا ہے عمارہ
اس کے لیے میں الفاظ کہاں سے لاؤں
کہ اس کی عظمت کو میرا سلام ہے عمارہ
ہائے وہ فرشتہ صفت ماں باپ تیرے
جو صبر و تحمل کی بن کے تصویر آئے
رب کے فرمان کی بن کے تفسیر آئے
اُن کا رتبہ بلند تر ہے، اُن کا رتبہ عظیم تر ہے