محمد ارشد (حویلی کورنگا)
ہر انسان اس بات سے آگاہ ہے کہ آج کے دور میں بچوں کی پرورش کس قدر مشکل اور توجہ طلب امر ہے ۔ بحیثیت والدین ہم سب ایک باہمی تعلق میں جڑے ہوئے ہیں اور بدقسمتی سے اس تعلق کا ایک حصہ فکر و تردّد ہے۔ ہم اپنے بچوں کی جسمانی حفاظت کے متعلق فکر میں مبتلا ہوتے ہیں ۔ ہم ان کی جذباتی اور معاشرتی سلامتی کے بار ے میں فکرمند ہوتے ہیں۔ ہم ان کی درست نہج پر تعلیم وتربیت کے حوالےسے فکرمند ہوتے ہیں۔ ہم جس معاشرے میں رہتے ہیں ، اس معاشرے کے پُرسکون ، مطمئن اور لطف آمیز پہلوکے اثر کے متعلق فکر مند ہوتے ہیں۔ جس ماحول میں بچے رہتے ہیں ، ہم اس ماحول کی غیر اخلاقی نوعیت اور اس کے بڑھتے ہوئے غیر معیاری پن کے متعلق بھی فکر مند رہتے ہیں۔
ہم جبلی طور پر اپنے بچوں کی حفاظت وسلامتی کے خواہش مند ہیں اور اس مقصد کے لیے ہم ہر قسم کی تراکیب آزماتےہیں۔ کچھ والدین اپنا پیٹ کاٹ کر اپنے بچوں کو مہنگے نجی اداروں میں داخل کرواتے ہیں اور ان کی مہنگی فیسیں ادا کرتے ہیں تاکہ ان کا بچہ تعلیمی اور حفاظتی نقطہ نظر سے پر سکون ماحول میں رہ سکے۔ کچھ والدین اپنے بچوں کا مستقبل محفوظ کرنے کے لیے اپنا سرمایہ وقف کر دیتے ہیں او رکچھ اپنے بچوں کو ان کی ثقافتی جڑوں اور بنیادی اقدار سے متعارف کروانے کے لیے وقتاً فوقتاً دیہاتی علاقوں کا دورہ کرواتے رہتے ہیں۔
بحیثیت مجموعی ہم میں سے ہر ایک اپنے بچے کی بہترین تربیت کے حوالے سے ہرممکن کوشش میں لگا ہوا ہے۔ میرےمطابق بچوں کی حقیقی اور مستقل حفاظت کے لیے بہتریں طریقہ یہ ہے کہ انہیں خود ان کی ذات سے متعلق احساسِ ذمہ داری سے روشناس کروایا جائے۔ کسی بھی شعبے میں کامیابی کے لیے ضروری ہے کہ اس کے اغراض و مقاصد کا وقت پہ تعین کرلیا جائے ۔ اگر ایساہو تو آپ کی منزل آپ کے لیے نہایت آسان ہوگی ۔ ہمیں بچوں کے ممکنہ ردعمل کا پہلے سے تدارک کرنا ہو گا۔ جیسا ہم انہیں بنانا چاہتے ہیں ویسا اپنے آپ کو بنانا پڑے گا۔ یہی شرطِ اوّل ہے۔ اگر ہم کامیاب ہونا چاہتے ہیں تو ہمیں اپنے لیے واضح اغراض ومقاصد متعین کرنے ہوں گے۔
چھوٹے بچوں کے لیے بہترین مقصد خوشی ومسرت ہے۔ یعنی سکول جانے سے پہلے کے چند سالوں میں اگر انہیں درست تربیت اور راہنمائی مہیا کی جائے تو وہ مختلف قسم کی خوشیاں حاصل کرنے کے لیے اپنی استعداد ِ اکا ر کا دائرہ وسیع کرسکتے ہیں۔ وہ اپنی صلاحیتوں، احساسات، خیالات، افعال اور آزادی کے بارے میں ذمہ دارانہ رویہ اختیار کرسکتے ہیں ۔ والدین کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ بچے کو اس عمل سے متعلق نہ صرف شعور دیں بلکہ مناسب راہنمائی مہیا کریں۔
یاد رہے کہ ہر بچہ ایک جیسی خصوصیات کا حامل نہیں ہوتا۔ ہر بچہ ذمہ داری کے حوالے سے مختلف ردعمل کا اظہار کرے گا۔ لہذٰا بچوں میں کام کرنے کی اُمنگ پیدا کرنے کے لیے مختلف طریقہ ہائے کار کی ضرورت ہو گی۔ اس سارے عمل کے دوران سب سے اہم اور مشکل مستقل مزاج اور ثابت قدم رہنا ہے ۔