ظالم بادشاہ اور وفادار وزیر

عمر کلیم (چنی گوٹھ)

پرانے وقتوں کی بات ہے کہ کسی ملک پر ایک ظالم بادشاہ حکومت کرتا  تھا۔ اس  نے دس جنگلی کتے پالے ہوئے تھے۔ اس کے وزیروں میں سے جب بھی کوئی وزیر غلطی کرتا تو  بادشاہ اسے ان کتوں کے آ گے پھنکوا دیتا اور کتے اس کی بوٹیاں نوچ نوچ کر مار دیتے۔ ایک بار بادشاہ کے ایک خاص وزیر نے اس کو غلط مشورہ دے دیا  جو بادشاہ کو پسند نہیں آیا۔ اس نے فیصلہ سنا یا کہ وزیر کو کتوں کے آگے پھینک دیا جائے۔ وزیر نے بادشاہ سے التجا کی کہ عالی  جاہ! میں نے دس سال آپ کی خدمت میں دن رات ایک کیے ہیں اور آپ  ایک غلطی پر مجھے اتنی  بھیانک سزا دے رہے ہیں۔ آپ کا حکم سر آنکھوں پر  لیکن میری بے لوث خدمات کے عوض آپ مجھےصرف دس دنوں کی مہلت دیں پھر بے شک مجھے خونخوار کتوں کے آگے پھنکوا دیں۔بادشاہ وزیر کو دس  دن کی مہلت دینے پر راضی ہو گیا۔

 وزیر وہاں سے سیدھا شاہی  نگران کے پاس گیاجو ان کتوں کی حفاظت پر مامور تھا اور جا کر اسے کہا کہ مجھے دس دن ان کتوں کے ساتھ گزارنے ہیں اور ان کی مکمل رکھوالی میں کروں گا۔ رکھوالا  وزیر کے اس فیصلہ کو سن کے چو نکا لیکن پھر اجازت دے دی۔ان دس دنوں میں وزیر نے کتوں کے کھانے پینے، اوڑھنے بچھونے،نہلانے تک کے سارے کام اپنے ذمے  لے کر نہایت ہی تندہی کے ساتھ سر انجام دیے۔

دس دن مکمل ہوئے تو بادشاہ نے اپنے پیادوں سے وزیر کو کتوں کے آگے پھنکوایا لیکن وہاں کھڑا ہر شخص اس منظر کو دیکھ کر حیران ہوا کہ آج تک نہ جانے کتنے ہی وزیر ان خونخوارکتوں کے نوچنے سے اپنی جان گنوا بیٹھے لیکن آ ج یہی کتے وزیر کے پیروں کو چاٹ رہے ہیں۔ بادشاہ یہ سب دیکھ کر حیران ہوا اور پوچھا کیا ہوا آ ج ان کتوں کو؟ وزیر نے جواب دیا: بادشاہ سلامت! میں آپ کو یہی دیکھانا چاہتا تھا۔ میں نے صرف دس دن ان کتوں کی خدمت کی اور یہ میرے ان دس دنوں میں کیے گیے احسانات بھول نہیں پا رہے اور یہاں اپنی زندگی کے دس سال آپ کی خدمت  کرنے میں  دن رات ایک کر دیے لیکن آپ نے میری ایک غلطی پر میری ساری  زندگی کی خدمت گزاری کو پس پشت ڈال دیا۔ بادشاہ کو شدت سے اپنی غلطی کا احساس ہوا اور اس نے وزیر کو معاف کر دیا۔ اس کہانی سے یہ سبق ملتا ہے کہ اپنی غلطیوں کو محسوس کرتے ہوئے ہم بھی دوسروں کی غلطیوں کو معاف کرنا سیکھیں۔

شیئر کریں
  •  
  •  
  •  
  •  
  •  
  •  
  •  
  •  
  •  
  •  
  •  
703
5