محمد یوسف (ملتان)
ایک جنگل میں ایک شیر رہتا تھا۔ اس کو ہمیشہ اپنے بوڑھا ہونے کا ڈر رہتا تھا، اس وجہ سے وہ جب بھی شکار کرتا تو اپنی ضرورت سے زیادہ کرتا تھا اور باقی دوسرے گوشت خور جانوروں کو دے دیتا تھا تاکہ جب وہ بوڑھا ہو تو یہ اس کے لیے شکار کر کے دیں تاکہ وہ زندہ رہ سکے۔ آخرکار ایک دن شیر بوڑھا ہو گیا مگر کسی نے اسے شکار کر کے نہ دیا۔ جب وہ بھوکوں مرنے پر مجبور ہوا تو اس نے اپنی جان بچانے کے لیے ایک ترکیب سوچی۔ اس نے لومڑی کو بلایا اور اسے کہا کہ میرا جوان بیٹا دوسرے جنگل سے مجھے ملنے آ رہا ہے، میں اسے اس جنگل کا بادشاہ بناؤں گا۔ اگر کسی جانور نے خود کو میرے بیٹے سے بچانا ہے تو وہ میری تیمار داری کے لیے آئے، میں بیٹے سے کہہ کر اس کی جان بخشی کرا دوں گا۔ لومڑی کی طرف سے بوڑھے شیر کا پیغام سن کر جنگل کے سب جانور ڈر گئے اور دوڑے دوڑے بوڑھے شیر کے غار میں جانے لگے۔ جب بھی کوئی جانور اندر جاتا تو شیر اس کو مارکر کھا جاتا تھا۔ ایک دن لومڑی کی غار کے اندر جانے کی باری تھی۔ چالاک لومڑی نے غار کے اندر دیکھا کہ جانوروں کے قدموں کے نشان غار کے اندر جانے کے تو تھے لیکن واپس باہر آنے کے نہیں تھے۔ بوڑھے شیر نے للچائی ہوئی نظروں سے لومڑی کو غار کے اندر آنے کو کہا۔ لومڑی نے کہا: بادشاہ سلامت! میں آپ کی چال سمجھ گئی ہوں۔ میں آپ کا لقمہ نہیں بننا چاہتی۔ یہ کہہ کر لومڑی جنگل کی طرف بھاگ گئی اور دوسرے جانوروں کو بھی بوڑھے شیر کی چال سے آگاہ کیا۔