ہم نے دیکھا چڑیا گھر

عامر علی (وہاڑی)

گزشتہ ہفتے  میں نے اپنے دوستوں نے  ہمراہ چڑیا گھر کی سیر کا پروگرام بنایا۔ چڑیا گھر ہمارے  گا ؤ ں سے 80 کلو میٹر دور تھا۔ ہم نے ایک گاڑی کرائے پر لی اور صبح 9 بجے مقررہ وقت پر چل پڑے۔ راستے میں ہم نے خوب ہلہ گلہ کیا۔ یو ں باتوں باتوں میں مسافت کا پتہ نہ چلا اور ہم  ڈیڑھ گھنٹے  میں چڑیا گھر پہنچ گئے ۔ وہاں پہنچ کر ہم نے  ٹکٹ گھر سے ٹکٹ خریدے۔  چڑیا گھر  کی  سیر  کے  دوران  ہم نے مختلف پرندے دیکھے  جن میں رنگ برنگے طوطے،  کبوتر ، تیتر، بٹیر اور مور وغیرہ شامل تھے۔ پھر اچانک ہم نے  شیر  کے دھاڑنے کی آواز سنی تو ہم نے شیر کے پنجرے کی طرف رخ کیا۔ وہاں ایک بڑا ہجوم لگا ہوا تھا۔ بڑی مشکل سے ہم شیر کو دیکھنے کے لئے پنجرے کے قریب گئے اور شیر کی حر کتوں کی وجہ خوف زدہ ہو گئے۔ اس کے  بعد  ہم بندروں کے پنجرے کی طرف گئے ۔ وہاں  جا کر  ہم نے بندروں کا اچھلنا ، کودنا دیکھا۔ ہمارے ہاتھوں میں کیلے تھے جن کو دیکھ کر بندروں کا دل للچایا اور و ہ  کیلے لینے کے لیے اچھلنے لگے۔ میں اور میرے ساتھیوں نے  بندروں کی طرف کیلے پھینکنے شروع کر دیے۔ اتنے میں ایک بندر اچھلا اور اس نے میری قمیض کا  کپڑا کھینچ کر پھاڑ دیا۔ اس پر  میرے دوستوں نے میرا خوب مذاق اڑایا۔ چڑیا گھر کی سیر میں وقت  کے گزرنے کا پتہ  نہیں چلا اور سہ پہر ہو گئی۔ پھر ہم نے گھر  واپسی  کی راہ لی۔ گھر میں میری  پھٹی قمیص دیکھ کر  امی اور ابو نے وجہ  دریافت  کی۔  جب انہیں بندروں والی بات کا علم ہوا تو مجھے خوب ڈانٹا اور تاکید کی کہ جانوروں کے اتنے زیادہ قریب نہیں جانا چاہیئے۔

شیئر کریں
  •  
  •  
  •  
  •  
  •  
  •  
  •  
  •  
  •  
  •  
  •  
544
2